بھائی عمیر انس بھی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے _ بعد نماز مغرب مختصر تقریب منعقد ہوئی _ ان کے چند قریبی دوست موجود تھے _ عروس، جو جامعہ ہمدرد میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ، وہ بھی حجاب کے ساتھ مجلس میں شریک تھیں اور ان کے والد بھی حیدرآباد سے آگیے تھے _
برادر عمیر ندوہ سے فارغ ہیں اور جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی سے ڈاکٹریٹ کرچکے ہیں _ کیی برس سے ان سے میرے قریبی تعلقات استوار ہیں _ انھوں نے مجھے نہ صرف تقریبِ نکاح میں مدعو کیا ، بلکہ نکاح پڑھانے کی بھی خواہش کی _
میں نے خطبہ نکاح میں عرض کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ بہترین نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم مصارف ہوں _ عہدِ نبوی میں نکاح اسی ہدایت کے مطابق ہوتے تھے _حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بہت مال دار صحابہ میں سے تھے _اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی دو صاحب زادیوں سے یکے بعد دیگرے ان کا نکاح ہوا ، لیکن کتبِ سیرت میں کسی لین دین کا ذکر نہیں ملتا _حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بہت دولت مند تھے ، ان کا نکاح ہوا ، لیکن انھوں نے اپنی تقریبِ نکاح میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو بھی مدعو کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی _
میں نے عرض کیا کہ نکاح آسان ہونے کی وجہ سے پورے دورِ رسالت میں ایک مثال بھی ایسی نہیں ملتی کہ کوئی دوشیزہ یا بیوہ عورت بیٹھی رہ گئی ہو اور اس کا نکاح نہ ہوسکا ہے _
(محمد رضی الاسلام ندوی)
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.